جیسا کہ ابتدائیہ میں مذکور ہوا کہ اہل السنت و الجماعت ہر ان تمام افراد کو کہا جاتا ہے کہ جو محمد
سنی تفرقے کی ابتداء
۔632ء
میں محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات سے شروع ہونے والی مسلمانوں کی
تفرقہ بازی کی اس داستان کو اگر پیچیدہ تاریخی و معاشرتی وجوہات و واقعات
کی طوالت سے صرف نظر کرتے ہوۓ مختصر بیان کرنے کی کوشش کی جاۓ تو یوں کہا
جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان أهل السنة والجماعة یعنی سنی اور الشيعة الامامية الاثنا العشرية یعنی شیعہ تفرقے کی تشکیل کا آغاز نفسیاتی طور پر، محمد
کی وفات کے بعد آپ
کے جانشین اور امت کے لیۓ خلیفہ کا تعین کرنے کے وقت سے ہوچکا تھا۔ اس انتخاب پر جن لوگوں کا خیال تھا کہ چونکہ خود محمد
نے کسی جانشین کی جانب اشارہ نہیں کیا اس لیۓ جو بھی متقی اور کامل مومن ہو وہ خلیفہ بن سکتا ہے، محمد
کے ایک ساتھی اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے والے ابو بکر
کے حق میں فیصلہ ہوا اور 632ء تا 634ء کی مدت کے لیۓ وہ خلیفہ رہے، اسی
عمل پیرا ہونے والوں کی نسبت سے اس گروہ یا تفرقے کو اہل السنۃ یا سنی کہا
گیا۔
اس وقت کچھ لوگوں کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی بن
ابو طالب کی خلافت کا اعلان کیا تھا اور امامت خدا کی طرف سے ودیعت کی جاتی
ہے۔ پھر عمرخلافت راشدہ کا اختتام
کوئی ساتویں صدی کے میان سے امت محمدیشروع ہوا۔
See also: